اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر جارحیت اور گولہ باری سے یہودی عوام کسی فلم یا کھیل کی طرح نعرے لگاتے ہوئے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یہ انکشاف برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ نے ڈنمارک کے ایک اخبار کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کیا ہے جس میں موجود تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک پہاڑی مقام پر اسرائیلی شہریوں کا ایک گروپ پلاسٹک کی کرسیوں پر بیٹھا غزہ کی پٹی پر راکٹوں کی بارش اور دھماکوں سے روشن ہونے والے آسمان کو دیکھ کر خوشیاں منا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے لگتا ہے کہ اسرائیلی قصبے سدروت میں لوگ غزہ پر بمباری کو کسی قسم کا سینما سمجھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں اور جب دھماکے کی آواز آتی ہے تو تالیاں بجانے لگتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ
اس پہاڑی پر پچاس سے زائد افراد موجود تھے اور ایسا لگتا تھا کہ وہ حقیقی جنگ کا تھیٹر بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لوگ کرسیوں کے ساتھ پاپ کارن سے لطف اندوز ہوتے رہے جبکہ کچھ افراد حقے کے کش لگا کر مزے لیتے رہے۔
ان لوگوں میں موجود ایک بائیس سالہ امریکی نوجوان ایلی کونی نے کہا " ہم یہاں اسرائیل کے ہاتھوں حماس کوتباہ ہوتے دیکھنے کے لیے جمع ہوئے ہیں"۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیوئیٹر پر ان تصاویر کی اشاعت کے بعد ایک طوفان سا امنڈ آیا ہے اور اسرائیل پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ بھی مزید تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے مختلف دنوں میں متعدد افراد اس مقام پر کھڑے ہوکر غزہ پر حملوں پر خوشی منارہے ہیں جبکہ ایک تو بیٹھنے کے لیے صوفہ بھی لے آیا ہے